سلامتی کونسل نے شام میں خانہ جنگی کے خاتمے اور قیام امن کا حل تلاش کرنے کے لیے قراردار کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ صدر بشارالاسد کے مستقبل پر اختلافات برقرار ہیں ۔
شام کی صورتحال پر نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں شام کی مددسےمتعلق عالمی گروپ کی جانب سےقراردادپیش کی گئی جس کے تحت شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان اگلے ماہ سے فائر بندی اور مذاکراتی عمل کا آغاز کیا جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اب شام میں قتل عام بند ہونا چاہیے۔ قرارداد کی منظوری تمام متعلقہ فریقین کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ شام میں قتل عام بند ہونا چاہیے، اور ایک ایسی حکومت کے قیام کے لیے راہ ہموار کرنی چاہیے جو طویل
مصائب کے شکار لوگوں کی مدد کر سکے ۔
شام میں 5برس سےخانہ جنگی جاری ہے۔جس میں اپوزیشن کومغربی ممالک اورحکومت کوروس اورایران کی مددحاصل ہے۔اب پہلاموقع ہےکہ قراردادکی منظوری میں امریکااورروس دونوں شریک ہیں۔
روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام کی قیادت میں جامع مذاکرات ہی شامی عوام کی مشکلات ختم کر سکتے ہیں ۔ یہاں یہ بات بہت اہم ہے صرف جامع مذاکرات شامی عوام کی ناقابل بیان مشکلات کا خاتمہ کرسکتے ہیں، یہ قرارداد صدر بشارالاسد سمیت کسی بھی معاملے پر شامی عوام پر حل مسلط کرنے کی بیرونی کوششوں کا واضح جواب ہے ۔
شام کےصدر بشارالاسد کے مستقبل کے حوالے سےقراردادخاموش ہے۔امریکی اخبارکےمطابق اب شام کےصدر کےخلاف جنگی جرائم کےمقدمےکاامکان ختم ہوگیا ہے۔